اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انقلاب مارچ کے شرکا کا عزم و حوصلہ قابل قدر ہے،اس بات پر کسی کو اختلاف نہیں کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس مقام پر عوام کا سمندر کسی نے نہیں دیکھا اور یہ سمندر 12 دن تک صبر کا عظیم نمونہ پیش کرکے بیٹھا رہا، ملکی تاریخ میں انقلاب مارچ کے دھرنے جیسی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے دھرنے کو انقلاب میں بدلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس انقلاب کی ابتدا ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے خون سے ہوئی اور یہ سب کچھ عوام کے صبر برداشت اور قربانیوں کے باعث ممکن ہوا کہ ہم آج اس مقام پر آگئے ہیں۔
طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ بہت دیر قوم کے بیٹے بیٹیوں کو دھوپ میں نہیں جلا سکتا اور مزید پریشانیوں میں مبتلا نہیں دیکھ سکتا،اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کے سینوں میں دل نہیں، ان کے ضمیروں میں غیرت نہیں، انہیں قوم کے بیٹے بیٹیوں کے مصائب کا کوئی احساس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کنٹینر لگا کر پورے پاکستان کو سیل نہ کیا جاتا تو آج پنڈی اور اسلام آباد کی حدود میں عوام کو سمونے کی طاقت نہ ہوتی،جگہ جگہ کنٹینر لگائے گئے اور ہمارے ہزاروں کارکنان کو گرفتار کیا گیا لیکن اس کے باوجود عوام کا سمندر امڈ آیا، عوام غریبوں اور ناانصافیوں کے مارے لوگوں کی حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں،ملکی تاریخ میں کسی نے اتنا طویل دھرنا نہیں دیا لیکن حکمران اس کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہوئے جبکہ مذاکرات بھی صرف وقت ضائع کرنے کے لیے کیے گئے۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ حکمرانوں کے نزدیک غریبوں کے سمندر کی کوئی اہمیت نہیں، یہ غریب عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں،حکمران سمجھتے تھے کہ دھرنے کے شرکا تھک ہار کر گھروں کو چلےجائیں گے لیکن جب تک میں یہاں بیٹھا ہوں کوئی بھی واپس نہیں جائے گا۔ طاہرالقادری نے کہا کہ موجودہ حکومت اور اسمبلیوں کو روز اول سے ہی ناجائز،غیر قانونی اور غیر آئینی سمجھتے ہیں،الیکشن کمیشن خود غیر آئینی تھا، اسے آئین کی خلاف ورزی کے تحت سیاسی مک مکا کرکے بنایا گیا جس کے خلاف سپریم کورٹ سمیت کسی سیاسی جماعت نے بھی بولنے کی جرات نہیں کی،سپریم کورٹ میں ایک شخص سیاسی نمائندہ بنے بیٹھا تھا جسے رائے ونڈ کے احکامات تھے جس پر وہ آئین کی طرف نہیں بلکہ کہیں اور چل پڑا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ غیر آئینی الیکشن کمیشن کے تحت ہونے والے انتخابات غیر آئینی اور دھاندلی شدہ تھے اور جب الیکشن غیر آئینی تھے تو اسمبلیاں،حکومتیں،وزیر اعظم، وزرائے اعلیٰ سمیت تمام وزرا بھی غیر آئینی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان کو بھی متنبہ کیا تھا کہ 11 مئی کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر روئیں گے جس کو اب عمران خان نے بھی تسلیم کیا جبکہ اب سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے بھی الیکشن کے دھاندلی شدہ ہونے کا اعلان کرکے ہمارے سچ کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد اسمبلیوں اور حکومتوں کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں رہ گئی، اب عمران خان سے کہتا ہوں کہ دھاندلیوں کی تحقیقات کی بھی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اس کرپٹ الیکشن کمیشن کے نمائندے نے خود پردہ اٹھا کربھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔
طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور تمام وزرا میری ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے اسمبلیاں توڑ دیں اور ایوانوں سے نکل جائیں کیونکہ اب یہاں بیٹھنے کا آئینی و قانونی تو دورکوئی اخلاقی جواز بھی نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈیڈ لائن پوری ہونے سے پہلے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو عام کیا جائے،جے آئی ٹی کی رپورٹ اور اس میں آزاد ممبران کے اختلافی نوٹ کو بھی عام کیا جائے تاکہ عوام کو پتا چلے کہ کمیشن اور جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کیا لکھا ہے، ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کاٹ کر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت تمام نامزد افراد کو گرفتار کیا جائے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ اس ملک میں اب غریب اور مظلوم کے لیے کوئی حق نہیں ہے،دو ماہ بعد بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر تک درج نہ ہوسکی،عدالتیں اور قانون طاقتور حکمرانوں کے سامنے بے بس ہیں،عوام کے پاس اب کفن اور دفن ہونے کے سوا کوئی حق نہیں ،کوئی ادارہ بھی مظلوموں کی آواز سننے والا نہیں، اس لیے میں نے آج شہادت کی نیت کرلی ہے اگر یہاں تڑپ تڑپ کرمرنا ہے تو شہید ہوجائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے قائد اعظم کے خواب کی دھجیاں بکھیر دی ہیں،جن کے لیے ملک بنایا گیا تھا ان کے پاس سوائے دفن ہونے کے کچھ نہیں بچا،ملک کا قانون،آئین اور جمہوریت کمزوروں کیلئے نہیں بلکہ طاقتوروں کے لیے ہے یہ جنگ ہم آخری وقت تک لڑیں گے اب صرف دو امکان ہیں یا تو میں کفن پہنوں گا یا پھر نوازشریف کا اقتدار کفن پہنے گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ جب یہ نظام کفن پہنے گا تو غریب سرخرو ہوگا،اگر یہ اقتدار بچ گیا تو میں کفن پہنوں گا اور یہاں شہدا کا قبرستان بنے گا،نوازشریف سمیت سارے نظام کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتا ہوں اس نظام کا بستر لپیٹ کر حکومتیں ختم کرکے گھروں کو چلے جائیں ورنہ دما دم مست قلندر ہوگا اور ڈیڈ لائن کے بعد کسی چیز کی ذمہ داری میری نہیں ہوگی کیونکہ اب انقلاب آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اس لیے عوام گھروں میں بیٹھ کر ظلم کا ساتھ نہ دیں بلکہ نظام کے خاتمے کے لیے انقلاب مارچ میں شریک ہوجائیں، حکمرانوں سے ٹکرانے والا انسان روز پیدا نہیں ہوتا،میں شہید ہوجاؤں گا لیکن عوام کی نسلیں ظلم کے نظام میں پستی رہیں گی۔
Watch Online Bashar Momin Episode 25 Full Tune pk
Close This ad
0 comments:
Post a Comment